* آنسوئوں کو بہت بہا لیا ہم نے *
غزل
آنسوئوں کو بہت بہا لیا ہم نے
تیری یاد کو سر چڑھالیا ہم نے
بہت سے خزانے چھوڑ دیئے اور
اسمِ محبت کو اپنا لیا ہم نے
اک تیرا بن جانے کی چاہ میں
دشمنِ جان سبھی کو بنالیا ہم نے
مانگا کرتے ہیں، رات دن تم کو
آسمان سر پہ اُٹھا لیا ہم نے
نیند ہماری بھی روٹھ گئی ہم سے
کہ خوابِ حسرت سجالیا ہم نے
اب تمہیں چھوڑ جائیں یہ سوچا ہے
آج فیصلہ ترکِ وفا لیا ہم نے
بڑی ہی منتّوں، بڑی ہی کاوشوں سے
آخر دل کو سمجھا لیا ہم نے
اب تم سے ملیں گے، نہ ہی بولیں گے
لو؟ ہوگا ہم سے؟ تمہیں بھلالیا ہم نے!
****** |