* زندگی اتنی بے بس اس سے پہلے نہ ہوئی & *
(مجتبیٰ فہیم( حیدر آباد)
زندگی اتنی بے بس
اس سے پہلے نہ ہوئی تھی
سانس لیتے ہوئے محسوس ہوتا تھا
کہیں یہ آخری تو نہیں؟
اور
ڈستی رہی تھی بند کمروں کی تاریکی
تو
کبھی سناٹے کے سینے سے
آر پار ہوتی ہوئی گولیوں کی سنسناہٹ
یا پھر
یک بہ یک ہوئے دھماکوں کی آوازیں
دل کی دھڑکن تیز کررہی تھیں
تب
ہر کوئی خوف سے
اپنے ہی جسم میں ایسے سمٹا ہوا تھا
جیسے
کفن میں لپٹی لاش کی مانند…
٭٭٭
|