* مجھ سے میرا کیا رشتہ ہے ہر ایک رشتہ *
مجھ سے میرا کیا رشتہ ہے ہر ایک رشتہ بُھول گیا
اتنے آئینے دیکھے ہیں اپنا چہرہ بُھول گیا
اب تو یہ بھی یاد نہیں فرق تھا کتنا دونوں میں
اُس کی باتیں یاد رہیں اور اُس کا لہجہ بُھول گیا
پیاسی دھرتی کے ہونٹوں پر میرا نام نہیں تو کیا
میں وہ بادل کا ٹکڑا ہوں جس کو دریا بُھول گیا
دنیا والے کچھ بھی کہیں، راشد اپنی مجبوری ہے
اُس کی گلی جب یاد آئی ہے گھر کا رستہ بُھول گیا
|