* کبھی دوستی کہیں گے، کبھی بے رُخی ک *
کبھی دوستی کہیں گے، کبھی بے رُخی کہیں گے
جو ملے گا کوئی تجھ سے، اُسے زندگی کہیں گے
تیرا دیکھنا ہے جادُو، تیری گفتگو ہے خوشبو
جو تیری سدا میں چمکے، اُسے روشنی کہیں گے
نئے راستوں پہ چلنا ہے سفر کی شرط ورنہ
تیرے ساتھ چلنے والے، تجھے اجنبی کہیں گے
ہے اُداس شام راشد، نہیں آج کوئی قاصد
جو پیام اُس کا لائے، اُسے چاندنی کہیں گے
|