* چار سو تاریکیاں سب حسرتیں ویران ہ® *
غزل
چار سو تاریکیاں سب حسرتیں ویران ہیں
جسم کے اندھے نگر کے راستے سنسان ہیں
چار قدموں پر ہے منزل اب تجھے یہ کیا ہوا؟
کیوں نظر دھندلا گئی ہے کیوں خطا اوسان ہیں
آرزو ، رشتے ، محبت ، رنج و غم ، احساس ، خواب
اس کتابِ زندگی کے کتنے ہی عنوان ہیں
کیسی ساحر ہے یہ حسرت کیسا یہ احساس ہے
وہ اُدھر حیرت زدہ ہیں ہم اِدھر حیران ہیں
پھر تصور اُڑ چلا تخئیل پھر آزاد ہے
بکھری زنجیریں ہیں اور خالی پڑے زندان ہیں
آرزو کیسی جگہ لے آئی ہے ہم کو جہاں
دور تک بکھرے ہوئے سب راستے انجان ہیں
چل پڑیں گے کل نئی اک راہ پر ممتاز پھر
چار دن کے واسطے اس زیست کے مہمان ہیں
ممتاز عزیز نازاں
169/173,
Nishanpara Road, Mumbai-400009 (M.S)
Mob: 9867641102
mumtazaziznaza@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|