|
* کوئی جذبہ , کوئی حاجت , آرزو کوئی , نہ & *
کوئی جذبہ , کوئی حاجت , آرزو کوئی , نہ خواب
اس حقیقت کی زمیں پر ہم نے بس پایا سراب
چار دیں کی خوشکلامی , زندگی بھر کا عذاب
عشق کی ہستی ہی کیا ہے , ایک جھونکا , اک حباب
زندگی پھر مانگتی ہے لمحہ لمحہ کا حساب
سر جھکاۓ ہم کھڑے ہیں , کیا اسے اب دیں جواب
کیسا یہ سیلاب آیا دل کے ریگستان میں
زندگی ہے ریزہ ریزہ , حسرتیں ہیں آب آب
ہر گھڑی دل کی زمین پر رقص کرتی ہیں ہنوز
ان شکستہ حسرتوں کو کیوں نہیں آتا حجاب
اس زمین ذات میں اب زلزلہ آنے کو ہے
زندگی کرنے چلی ہے آرزو کا احتساب
دل جو متحرک ہوا تو مٹ گیا سارا جمود
ہستی بے حس میں یارو آ چکا ہے انقلاب
****************** |
|