* کار دنیا تھا سخت کام طلب *
کار دنیا تھا سخت کام طلب
ہم تھے آرام اور نام طلب
اس صدا کی جہت نہیں کوئی
شورشِ دہر ہے نظام طلب
ایک بے مہر دن کے آخر پر
شام آئی ہے کیسی جام طلب
اور ہستی کی جستجو سی ہے
ساری ہستی ہے نا تمام طلب
عارضی تھا مقام اپنا منیر
خواہش زیست تھی دوام طلب
|