* شہر دل پھر مرا ویران ہوا جاتا ہے *
شہر دل پھر مرا ویران ہوا جاتا ہے
گھر کی بربادی کا سامان ہوا جاتا ہے
غالباً پھر نئی افتاد پڑی ہے دل پر
سانس بھی نوح کا طوفان ہوا جاتا ہے
تیری ہر بات سے گرتا ہے کلیجہ کٹ کر
تیرا ہر لفظ تو پیکان ہو ا جاتا ہے
ہجر کی رات تو کروٹ میں گذر جاتی ہے
اور دن بھی بہت آسان ہو جاتا ہے
سارا غم میری ہی قسمت میں لکھا ہے سیفی
دل مرا میر کا دیوان ہوا جاتا ہے
٭٭٭
|