غزل
زندگی اور خواب کے جب سلسلے یاد آگئے
اپنے ہاتھوں سے کئے سب فیصلے یاد آ گئے
میرے چہرے کی چمکتی دھوپ جب ڈھلنے لگی
اُس کی آنکھوں کے وہ اجلے آئینے یاد آگئے
وقت نے تقدیر کے ہاتھوں کیا نیلام جب
اچھے وقتوں کے ہزاروں واقعے یاد آگئے
چھین لی حالات نے جب مسکراہٹ بھی مری
مجھ کو سب ہونٹوں سے بچھڑے قہقہے یاد آگئے
موند کر آنکھوں کو اپنی پھر مجھے سونا پڑا
منزلوں کی سمت جاتے راستے یاد آگئے
ساتھ تو ہم بھی نبھاتے زندگی تیرا مگر
پائوں کی سب بیڑیاں سب آبلے یاد آگئے
ہم کو پھر انجم ہنسی کے ساتھ بھی رونا پڑا
جب خوشی کے ساتھ گزرے حادثے یاد آگئے
مسرت
R-50. Top floor, street no.1,
near qadri masjid, joga bai extn.
Jamia nagar. Okhla.
New delhi. 110025
Mob: 9212239239
musarratanjum@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++