* وہی ہے راحتِ جاں اور وہی محبت بھی *
غزل
وہی ہے راحتِ جاں اور وہی محبت بھی
تو لازمی ہے اسی سے کرے شکایت بھی
مرا وہ دوست ہے موقع محل سمجھتا ہے
کہیں پہ ہجو کرے ہے کہیں پہ مدحت بھی
تمام غزلیں تری شاہکار ہوتی ہیں
فنِ عروض پہ رکھتا ہے تو مہارت بھی
نہ رات سونے میں لذت نہ دن کو راحت ہے
عجیب چیز ہے دنیا کی یہ محبت بھی
ہمارا حال سناتے ہو اہلِ دنیا کو
کبھی تو کہہ دو زمانے سے اپنی بابت بھی
سبھی کے سر وہیں جھکتے ہیں جاکے بالآخر
اُسی کے سامنے رکھوں میں اپنی حاجت بھی
یہ آبگینہ ہے عازم اسے سنبھال کے رکھ
کہیں نہ چھن سے بکھر جائے تیری عزت بھی
مسرت حسین عازم
Allama Aqbal Colony, Rahmat Nagar
Baranpur, Asansol
Mob: 9932881055
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|