* سب سے ہے جدا تیرا ہر اک رنگ غزل میں *
غزل
سب سے ہے جدا تیرا ہر اک رنگ غزل میں
لاتا ہے تو کیا کیا نئے آہنگ غزل میں
اڑ جاتی ہیں نیندیں مری آنکھوں سے عموماً
بج اٹھتا ہو جیسے کوئی مردنگ غزل میں
چاہو تو اسے تم مئے دو آتشہ کردو
بھر سکتے ہو گر چاہو تو صد رنگ غزل میں
کہتے ہو رباعی تو بصد شوق کہو تم
لگنے نہ کہیں پائے مگر زنگ غزل میں
دشوار نہ ہوجائے کہیں اس کو اٹھانا
پڑتا ہے کبھی قافیہ بھی تنگ غزل میں
عازم ہوں میں یارو مجھے غالب نہ سمجھنا
لاسکتا نہیں میں کوئی فرہنگ غزل میں
مسرت حسین عازم
Allama Aqbal Colony, Rahmat Nagar
Baranpur, Asansol
Mob: 9932881055
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|