* جہاں پر ہماری جبیں آج خم ہے *
جہاں پر ہماری جبیں آج خم ہے
یقیناً تمہار ا وہ نقشِ قدم ہے
حضور ﷺآپ کی جب سے نظرِ کرم ہے
مرے دل سے کافور ہر ایک غم ہے
یہ معلوم کرنا ہے جا کر کسی دن
خفا کس لیے مجھ سے شیخِ حرم ہے
اکیلا نہیں غم زدہ مَیں جہاں میں
جسے دیکھتا ہوں وہی چشمِ نم ہے
مَیں ساقی کی آنکھوں سے پینے لگا ہوں
مجھے اب نہیں حاجتِ جامِ جم ہے
پسینے سے اُن کی جبیں ہو گئی تر
جو دیکھا سرِ بزم کھلتا بھرم ہے
اندھیرا جو ہے آج سارے جہاں میں
نَئی روشنی کا یہ لطف و کرم ہے
**** |