* میری شہرت چار سوٗ ہونے لگی *
میری شہرت چار سوٗ ہونے لگی
یعنی حاصل آبروٗ ہونے لگی
جس کے باعث تھا کبھی قدسی صفت
ختم انساں کی وہ خوٗ ہونے لگی
جب کہ ہم کنجِ لحد میں سوگئے
تب ہماری جستجوٗ ہونے لگی
اے خوشا کہ اُن کی بزمِ ناز میں
میری ہستی سرخروٗہونے لگی
اُن کی محفل سے مَیں اُٹھ کر آگیا
جب کہ بحثِ ما و تُوٗ ہونے لگی
لایقِ توصیف تھی کل جن کی ذات
آج اُن کی بھی ہجوٗ ہونے لگی
دیکھ کر اُن کی کرم فرمائیاں
زندگی کی آرزوٗ ہونے لگی
گردشِ ایام تیرے فیض سے
خواہشِ جام و سبوٗ ہونے لگی
مجھ سے جتنے لوگ تھے روٹھے ہوئے
اُن سے پھر اب گفتگوٗ ہونے لگی
**** |