* مسلسل غموں کی جو بارش ہے ساقی *
غزل
مسلسل غموں کی جو بارش ہے ساقی
یقیناً کسی کی نوازش ہے ساقی
میسر ہوا ہے نہ ہوگا قمر کو
مرے زخم دل میں جو تابش ہے ساقی
حقیقت سے ہر آدمی ہے گریزاں
یہ دنیا بھی کیا اک نمایش ہے ساقی
ملی ہے جو یہ زندگی چند دن کی
بشر کے لیے آزمایش ہے ساقی
تجھے جو ہے دینا وہ دے دے خوشی سے
یہ نہ پوچھ کیا میری خواہش ہے ساقی
ہر اک رِند کو کردے آسودۂ مَے
یہی تجھ سے میری گزارش ہے ساقی
یقیناً وہ ناکام ہوکر رہے گی
جو میرے مٹانے کی سازش ہے ساقی
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد رضوی
Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi
Writer, Poet, Research Scholar, Author.
|