* ہوں کا دور دورہ ہے جہاں میں *
کہمن
مشتاق شبنم
مفہوم
منظر:
ہوں کا دور دورہ ہے جہاں میں
قناعت سے کوئی واقف نہیں ہے
دِلوں میں ہے قیامت خیز اندھیرا
رُخِ روشن مگر مہر مبیں ہے
دورنِ ذات ہے نارِ جہنم
برونِ ذات فردو س بریں ہے
بدن پر گرچہ ہے کمخواب و اطلس
مگر روحِ بشر اندوہ گیں ہے
کہمن:
ہمارے عہد کو کیا ہو گیا ہے
تصور بھی گراں ہے سادگی بھی
تصنّع ، کھوکھلا پن اور دِکھاوا
یہی مفہوم ہے اب زندگی کا
٭٭٭ |