* نائو ٹوٹی ہوئی ، بپھرا ہوا دریا دی *
غزل
نائو ٹوٹی ہوئی ، بپھرا ہوا دریا دیکھا
اہلِ ہمّت نے مگر پھر بھی کنارا دیکھا
گرچہ ہر چیز یہاں ہم نے بُری ہی دیکھی
پھر بھی کہنا پڑا جو دیکھا ، سو اچھا دیکھا
دیپ سے دیپ جلانے کی ہوئی رسم تمام
ہم نے انسان کا انسان سے جلنا دیکھا
جب سے بچے نے کھلونے سے بہلنا چھوڑا
دس برس میں ہی اسے تیس کے سن کا دیکھا
رائج الوقت ہیں بازار میں کھوٹے سکّے
جو کھرے ہیں انہیں ہوتے ہوئے رسوا دیکھا
ہوش میں آئیں گے اربابِ وطن کب انجم
میں نے ہر گام پہ کشمیر کا خطہ دیکھا
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………
|