donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mushtaque Anjum
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہے جس کا حکم کہ رہزن کو رہنما کہیے *
غزل

ہے جس کا حکم کہ رہزن کو رہنما کہیے
سنبھل سنبھل کے اسے اپنا پیشوا کہیے

وہ ایک شخص جو ننگا ہے ساری محفل میں
عجیب ضد ہے کہ اب اس کو با حیا کہیے

مزاج داں ہوں میں لیکن انا کا پاس بھی ہے
یہ کیسے پوچھتا اُن سے مری خطا کہیے

بغیر عرضِ تمنا کے دل بہت خوش تھا
یہ کس نے کہہ دیا ہم سے کہ مدعا کہیے

زبان کی ڈور ہے اب مصلحت کے ہاتھوں میں
بُرے کو اچھا تو اچھے کو اب بُرا کہیے

ہماری یاد بھی آتی نہیں جنہیں انجم
انہی کے سامنے کیا دل کا ماجرا کہیے

ڈاکٹر مشتاق انجم

11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
…………………
غزل

اونچائی سے نیچے آج اُتر کر دیکھ
کس کے ہاتھوں میں ہے کیسا خنجر دیکھ

کیسے کیسے موڑ ہیں ، کیسے رستے ہیں
دو ہی قدم تو میرے ساتھ بھی چل کر دیکھ

جس کی زد میں آکر سب بہہ جاتے ہیں
اب وہ پانی آ پہنچا ہے گھر گھر دیکھ

جانا ہے جب پار تو آگے قدم بڑھا
دو حصوں میں بٹتا ہے وہ سمندر دیکھ

لے کے ساتھ ہزاروں کو اترانا مت
پیچھے پیچھے میرے بھی ہیں بہتّر دیکھ

پھول کھلا کر سوچ رہا ہے کیا انجم
اپنی جانب آنے والا پتھر دیکھ

ڈاکٹر مشتاق انجم

11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
…………………
غزل

اپنے اعمال سے جو شخص سیہ کار ہوا
دورِ حاضر میں وہی صاحبِ کردار ہوا

بے خطا میں تھا مگر ٹھیرا سزا کے لائق
کیا عدالت ہوئی ، کیا آپ کا دربار ہوا

اک ذرا بات پہ دونوں ہی الجھ بیٹھے کیوں
تو گنہ گار ہوا ، میں بھی گنہ گار ہوا

روشنی میری ترے کام بھی آتی ، لیکن
آنکھ رکھ کر تو اندھیرے کا طرفدار ہوا

سرخ رو سچ ہی رہا دار پہ چڑھ کر ہربار
جھوٹ ہر دور میں رسوا سرِ بازار ہوا

میں نے جب پائوں عزائم کی فصیلوں پہ رکھا
راہ ہموار ہوئی ، دشت بھی گلزار ہوا

تیری قسمت میں بھی ہے آگ کا دریا انجم
ہائے تو کس کی محبت میں گرفتار ہوا

ڈاکٹر مشتاق انجم

11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 275