* چار سو ہے عالمِ امن و اماں *
غزل
چار سو ہے عالمِ امن و اماں
دل میں آخر کیوں ہے اک ڈر سا نہاں
چہرہ پڑھنے والا کیسے دیکھتا
جسم کا ہر عضو تھا نالہ کناں
اس کو ہونے کا بڑا ہی زعم تھا
اور ہم کو تھا نہ ہونے کا گماں
بیچ دو پاٹوں کے پس پس کر جیے
اک زمیں تھی اور اک تھا آسماں
ہوسکے تو چھوڑ دے دیر و حرم
چاہتا کچھ اور ہے اب یہ جہاں
کیسا موسم ہے کہ انجم ہر گھڑی
بِن کھلے گل ہوتے ہیں نذرِ خزاں
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………
|