* دوری ہے اب تک درمیاں ، میں کیا کہوں *
غزل
دوری ہے اب تک درمیاں ، میں کیا کہوں
دل ہے زمیں ، وہ آسماں ، میں کیا کہوں
ملتا نہیں اپنا پتا پھر اس پہ ہے
سایہ بھی اس کا بے نشاں ، میں کیا کہوں
گو فاصلوں کے درمیاں سب بٹ گئے
دل سے اٹھا پھر بھی دھواں ، میں کیا کہوں
موقع ملے تو پوچھ لو اس سے کبھی
اس کی زباں ، اس کا بیاں ، میں کیا کہوں
تم ہی کہو کیسے بجھے دل کی لگی
کب سے ہوں میں شعلہ بجاں ، میں کیا کہوں
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
………………………
|