* بال و پر رکھتے نہیں، عزمِ سفر رکھت *
غزل
بال و پر رکھتے نہیں، عزمِ سفر رکھتے ہیں
شوقِ پرواز بہ اندازِ دگر رکھتے ہیں
ہاتھ اٹھانے کی کوئی شرط دعا میں کب ہے
تیرے عشاق نگاہوں میں اثر رکھتے ہیں
بالارادہ نہ سہی یوں ہی کبھی آجائو
پیار کے رستے میں ہم چھوٹا سا گھر رکھتے ہیں
یہ الگ بات کہ آتے ہیں نظر ذرّہ صفت
ورنہ قدموں میں تو ہم شمس و قمر رکھتے ہیں
ڈھوپ ہے ، ریت ہے اور اپنا سفر ہے جاری
سایہ رکھتے ہیں ، نہ ہم لوگ شجر رکھتے ہیں
اُس طرف والے نظر آتے ہیں لرزیدہ مگر
اِس طرف والے کفِ دست پہ سر رکھتے ہیں
پُرسکوں ہے جو فضا اس پہ نہ جانا انجم
آشیاں کتنے ابھی برق و شرر رکھتے ہیں
ڈاکٹر مشتاق انجم
11/2, Hem Ghosh Lane
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9433591634
بشکریہ مشتاق دربھنگوی
…………………
|