donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mushtaque Darbhangwi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* لگے وہ لاکھ اپنا لیکن اپنا ہو نہیں  *
لگے وہ لاکھ اپنا لیکن اپنا ہو نہیں سکتا
سلوکِ دشمناں تو دوست جیسا ہو نہیں سکتا

تمہارے حسن کی ہے دلکشی رنگیں نظاروں میں
جہانِ رنگ و بو میں کوئی تم سا ہو نہیں سکتا

جہاں لب سی دئے جاتے ہوں اقرارِ محبت پر
وہاں اے دوست اظہارِ تمنا ہو نہیں سکتا

اکیلے ہم تو اِس دنیا میں کچھ بھی کر نہیں سکتے
تمہارا ساتھ مل جائے تو پھر کیا ہو نہیں سکتا

جسے کہتے ہیں دریا قطرہ قطرہ مل کے بنتا ہے
اگر بکھرا ہو ہر قطرہ تو دریا ہو نہیں سکتا

جفا کی راہ پر تم ہو وفا کی راہ پر میں ہوں
جو رستہ ہے تمہارا میرا رستہ ہو نہیں سکتا

دیارِ کربلا میں جو کیا سبطِ پیمبر نے
کسی سے بھی ادا اب ایسا سجدہ ہو نہیں سکتا

پلا ہو سر بکف دورِ الم انگیز میں جو شخص
پہاڑ اُس پر غمِ امروز و فردا ہو نہیں سکتا

اُسی کی روشنی میں پائی ہے مشتاقؔ نے منزل
کہا کس نے کہ جگنو سے اجالا ہو نہیں سکتا
***************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 434