* دل کے چمن میں جاگ اٹھی رُت بہار کی *
دل کے چمن میں جاگ اٹھی رُت بہار کی
ڈالی جو مجھ پہ ایک نظر اُس نے پیار کی
یہ آرزو ہے میرے دلِ بے قرار کی
دیکھوں کبھی جھلک تری آنکھوں میں پیار کی
شدت سے مجھ کو یاد وہ آئے ہزار بار
میں نے جنہیں بھلانے کی کوشش ہزار کی
منظر کوئی سمائے بھلا کیا نگاہ میں
آنکھوں میں ہے بسی ہوئی تصویر یار کی
اے صبح کے ستارو مجھے چھوڑ کر نہ جائو
بھاری ہے میرے دل پہ گھڑی انتظار کی
ہوتا میں شادماں ترے قدموں کو چوم کر
بن جاتا میں جو دھول تری رہگزار کی
کرتا رہا معاف خدا مجھ کو بار بار
میں نے جو زندگی میں خطا بار بار کی
اربابِ اقتدار یہ کیوں دیکھتے نہیں
پھیلی ہوئی جہاں میں ہے ہرسو انارکی
آنکھیں کوئی دکھائے گا مشتاقؔ کیا مجھے
مجھ پر نگاہ ہے مرے پروردگار کی
****************** |