* غم زدوں سے دل لگی اچھی نہیں *
غم زدوں سے دل لگی اچھی نہیں
آپ دائم خوش رہیں گے؟ جی نہیں
آبدیدہ کردیا کس نے اُسے
زندگی کیوں آج کل ہنستی نہیں
ہو تمہارا بھی درندوں میں شمار
آدمی تو خیر تم ہو ہی نہیں
کب تصور میں نہیں ہوتے ہو تم
ہوک میرے دل میں کب اٹھتی نہیں
دیکھتے ہی پھیر لی اُس نے نظر
مجھ سے میرا حال پوچھا بھی نہیں
جانو تم کیا چشمِ میگوں کا خمار
تم نے آنکھوں سے کبھی تو پی نہیں
پیاس کے حصے میں دریا ہے مگر
بھوک کی تھالی میں اک روٹی نہیں
کس کو اے مشتاقؔ ہم آواز دیں
دل کے ویرانے میں جب کوئی نہیں
**************** |