* وقت کے ہاتھوں مجھے مجبور ہونا تھا *
وقت کے ہاتھوں مجھے مجبور ہونا تھا ہوا
رشتۂ مہر و وفا کافور ہونا تھا ہوا
یوں تو اہلِ حق یہاں پیدا ہوئے ہر دور میں
دار پر چڑھ کر جسے مشہور ہونا تھا ہوا
بے اثر تھی اُن کی ساری کوششِ چارہ گری
میرے دل کے زخم کو ناسور ہونا تھا ہوا
محوِ راحت تم پڑے تھے عافیت کے سائے میں
مجھ کو دن بھر کی تھکن سے چور ہونا تھا ہوا
کیوں کسی سے ہو گلہ یہ اپنا اپنا ہے نصیب
اُس کو مالک اور مجھے مزدور ہونا تھا ہوا
اُس بتِ طناز کی آنکھوں پہ تہمت کیا لگے
میرے دل کے آئینے کو چور ہونا تھا ہوا
میں تری آنکھوں کا کانٹا بن گیا اے ہمنشیں
اور جسے تیری نظر کا نور ہونا تھا ہوا
ہم تو اے مشتاقؔ مستِ ساقیٔ محفل رہے
جس کو غرقِ بادۂ انگور ہونا تھا ہوا
************* |