* دل ہو کہ جاں، میرا نام و نشاں، تیرے *
دل ہو کہ جاں، میرا نام و نشاں، تیرے پیار کے سنگ رہے
ہو وہ سماں کہ تمام جہاں، ہمیں دیکھ کے دنگ رہے
جانِ چمن، تیری سانس کرن، تیرا روپ سحر کی طرح
تیری نظر، میری راہ گزر، تیری چاپ گجر کی طرح
طے ہو سفر، تیرے ساتھ اگر تو جوان امنگ رہے
شُعلہ فشاں، ہوئیں روشنیاں، نئی رُت کے چراغ جلے
دور ہوں غم، رہیں ایک جو ہم، تو وفاؤں کی رِیت چلے
حشر تلک، یہ دھنک یہ چمک یہ مہک یہی رنگ رہے
پیار میں جو کبھی کھوٹ نہ ہو کوئی بات بری نہ لگے
کوئی جیے، جو کسی کے لیے تو حیات بری نہ لگے
شیشے کے گھر ہوں سبھی کے اگر، نہ جنون نہ سنگ رہے
|