* کھلتی ہوئی بانہوں میں *
کھلتی ہوئی بانہوں میں
بیتاب نگاہوں میں
رنگین بہانے ہیں
بیگانوں کی اپنوں کی
اِک بھیڑ ہے سپنوں کی
یا آئینہ خانے ہیں
انجان بہاریں ہیں
ملتی ہیں گلے ایسے
سُر لَے سے ملے جیسے
رقصاں ہوئی دھرتی بھی
بربط ہے خاموشی بھی
جھونکے بھی ترانے ہیں
ہر پھول پہ رونق ہے
لہرائے ہر ایک ڈالی
صحرا میں بھی ہریالی
چندا میں چکوری میں
کاسے میں تجوری میں
چاہت کے خزانے ہیں
احساس کی لہروں پر
بنتی ہوئی تصویریں
سپنے ہیں کہ تعبیریں
خوشیوں کا سمندر ہے
اور سینوں کے اندر ہے
گھڑیوں میں زمانے ہیں
|