* ڈھلے جو رات کریں ہم سحر کا اندازہ *
ڈھلے جو رات کریں ہم سحر کا اندازہ
ہے! آئینہ ہی، اِدھر کا اُدھر کا اندازہ
سنا ہے جلوہ گہہِ ناز میں اٹھا کے نقاب
کریں گے وہ مرے ظرفِ نظر کا اندازہ
یہاں تو لوگوں کا کردار کچھ، سرشت ہے کچھ
کوئی لگائے بھی کیا ہم سفر کا اندازہ
شریکِ بزم تھے وہ بھی، عدو بھی، ہم بھی تھے
نظر سے ہم نے کیا ہر نظر کا اندازہ
ہے عندلیب انا نیم جاں کے عالم میں
جو پھڑ پھڑائے تو ہو بال وپر کا اندازہ
اُدھر ہے خیر، اِدھر شر عجیب عالم ہے
نہیں ہے سہل یہاں رہ گزر کا اندازہ
کمالِ درد سے مضطرؔ جو مضطرب ہوگا
لگائے گا وہی دردِ جگر کا اندازہ
****************************** |