* غم نہ چہرے سے تم آشکارا کرو *
غم نہ چہرے سے تم آشکارا کرو
زندگی اپنی ہنس کر گذارا کرو
اپنی زلفیں نہ برہم خدارا کرو
اپنے دیوانے کو یوں نہ مارا کرو
جب بھی کشتی کو طوفاں کا ہو سامنا
ناخدا کیا، خدا کو پکارا کرو
اب تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں
ہر ستم ان کا دل پر گوارا کرو
پورا کرتا ہے سب کا وہی مدعا
اس کے آگے ہی دامن پسارا کرو
وہ تمہارے ہی اندر ہے مضطرؔ چھپا
دل کی آنکھوں سے اس کا نظارہ کرو
******************************** |