تابع مہمل غزل مضطر مجاز
مالا، والا بِندی، وِندی جُھومر وُومر کیا؟
زیور تیرا چہرہ تجھ کو زیور ویور کیا؟
اول تو ہم پیتے نیں ہیں گر پینا ٹھہرے
تیری آنکھوں سے پی لینگے ساغر واغر کیا؟
کام زباں ہی سے لیتے ہیں سارے مہذب لوگ
طنز کا اک نشتر کافی ہے نشتر وشتر کیا؟
جیون اک چڑھتا دریا ہے ڈُوب کے کر لے پار
اس دریا میں کشتی وشتی لنگر ونگر کیا؟
مال وال کس شمار میں ہے؟ جان وان کیا شے؟
سر میں سودا سچ کا سما جاے تو سر ور کیا؟
تجھ کو دیکھا جی بھر کے اور آنکھیں ٹھنڈی کر لیں
گُل وُل کیاِ گلشن کیا؟ اور یہ منظر ونظر کیا؟
زیب کہو اللہ کرے فردوسِ بریں میں مکاں
شعر ویر یہ غزل وزل کیا مضطر وضطر کیا؟
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸