* ردائے تن پہ میری داغِ رُسوائی تو د *
ردائے تن پہ میری داغِ رُسوائی تو دیکھو
لرزتے ہیں یہ پاؤں جادہ پیمائی تو دیکھو
کُھلی ہے آنکھ پر خوابوں کی رعنائی تو دیکھو
شبِ ہجراں میں یہ قُربت کی شہنائی تو دیکھو
سُخن کرتی ہے تم سے رات کی خاموشی بھی اب
دُعا جو دل نے کی تھی، اُس کی گہرائی تو دیکھو
پروتی ہے میری پلکوں پہ شبنم سے یہ موتی
کہاں لے جاتی ہے یادوں کی پُروائی تو دیکھو
چمکتی آنکھ میں، مسکاتے ہونٹوں پر میرے تم
بسا ہے آ کے غم جو اُس کی رعنائی تو دیکھو
گزر جاتا ہے ہر لمحہ تمہیں ہی یاد کرتے
کبھی تم میری سانسوں کی یہ تنہائی تو دیکھو
مِلاتا ہے یہ لَے اُس کے نفَس کے زیر و بم سے
خدارا دل کی میرے طرزِ گویائی تو دیکھو
****** |