مزاحیہ غزل
گناہگار بھی ہو اور سیاہ کار ہو تم
سفید شرٹ پہ اک داغِ داغدار ہو تم
مجھے جلانے رقیبوں سے ملتے رہتے ہو
کمینے پن کا زمانے میں شاہکار ہو تم
نچا کے رکھتی ہو ہر اک کو اپنی انگلی پر
ہمارے حق میں تو اک کپکپی بخا رہو تم
سکھانے بال کبھی چھت پہ جب ٹہلتی ہو
تو لوگ کہتے ہیں شیمپو کا اشتہار ہو تم
ذرا جو دور سے دیکھو تو سر بسر شبنم
جو چھو کے دیکھو تو بجلی کا اک تار ہو تم
نجیب احمد نجیب
******************