نجیب احمد نجیب
غزل
ہمارے بیچ میں یہ کھیل بار بار چلے
دکانِ سنگ ہو زخموں کا کاروبار چلے
جلایٔں دل کو اجالا کریں زمانے میں
ازل سے تا بہ ابد اپنا یہ شعار چلے
تمہارے شہر کا دستور ہی نرالا ہے
تمہارے شہر میں قاتل کا اقتدار چلے
تمہاری یاد سے دل کو سکون ملتا ہے
قرار لے کے یہاں سے ہر ایک بار چلے
کھری کھری میں سناتا ہوں یہ حقیقیت ہے
ہر ایک بات مری دل کے آر پار چلے
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸