* یہ ملاقات اک بہانہ ہے *
یہ ملاقات اک بہانہ ہے
پیار کا سلسلہ پرانا ہے
دھڑکنیں دھڑکنوں میں کھو جائیں
دل کو دل کے قریب لانا ہے
میں ہوں اپنے صنم کی بانہوں میں
میرے قدموں تلے زمانہ ہے
خواب تو کانچ سے بھی نازک ہیں
ٹوٹنے سے انہیں بچانا ہے
من میرا پیار کا شِوالا ہے
آپ کو دیوتا بنانا ہے
|