* جب بھی اس گل بدن کی یاد آئی *
جب بھی اس گل بدن کی یاد آئی
ہو گئی پُر بہار تنہائی
چونک اُٹھے حادثات دنیا کے
میرے ہونٹوں پہ جب ہنسی آئی
جب کسی نے تمھارا نام لیا
جانے کیوں مجھ کو اپنی یاد آئی
دیکھ اے شیخ میرے ساغر میں
اپنی جنت کی جلوہ فرمائی
ہوژ میں شاد جب تجھے دیکھا
تجھ میں ہم نے تیری کمی پائی
|