* اس کے چہرے، اس کی آنکھوں میں کھویا *
اس کے چہرے، اس کی آنکھوں میں کھویا تھا
میں تو شب بھر چاند ستاروں میں کھویا تھا
چاندنی شب کے سناٹے نے یہ بھی دیکھا
وہ چپ تھی، میں اس کی باتوں میں کھویا تھا
خوابوں کی تعبیر تو میرے پاس کھڑی تھی
لیکن میں اس کے خوابوں میں کھویا تھا
اس کی آنکھیں گہرا سمندر دیکھ رہی تھیں
گہرا سمندر اس کی آنکھوں میں کھویا تھا
سر پہ نسیم جدائی کی شمشیر تنی تھی
میں قربت کے خواب جزیروں میں کھویا تھا
(نسیمِ سحر)
|