* جن کی نظر میں کچھ نہیں اوجِ کمال کے *
جن کی نظر میں کچھ نہیں اوجِ کمال کے سوا
حاصل نہ کچھ بھی کر سکے کربِ زوال کے سوا
کوئی گلہ ہی کیا جو ہم خواب و خیال ہو گئے
اپنا وجود تھا بھی کیا خواب و خیال کے سوا
ترکِ تعلقات کا فیصلہ اس نے کیوں کیا
پوچھنا اس سے کچھ نہیں، اس اک سوال کے سوا
تیرے جمال کے سوا، کچھ بھی نہیں نگاہ میں
کچھ بھی نہیں نگاہ میں، تیرے جمال کے سوا
بعد تیرے بچا ہی کیا، پاس میرے رہا ہی کیا
تیرے خیال کے سوا، دل کے ملال کے سوا
کب کوئی تجھ سا دوسرا، کس سے موازنہ تیرا
کس کی مثال دیں تجھے، تیری مثال کے سوا
(نسیمِ سحر)
|