* جہاں کچھ فیصلے سنگین بھی کرنے پڑی¬ *
چلو کچھ کام میری رائیگانی آ گئی ہے
میری ہٹنے سے دریا میں روانی آ گئی ہے
جہاں کچھ فیصلے سنگین بھی کرنے پڑیں گے
اک ایسے موڑ پر اب زندگانی آ گئی ہے
مکیں میں اک شہرِ بے سماعت میں ہوں جب سے
زباں رکھتے ہوئے بھی بے زبانی آ گئی ہے
دِیئے اس تیز رفتاری سے بجھتے جا رہے ہیں
ہوائے شہر کو بھی نوحہ خوانی آ گئی ہے
بکثرت دے رہا ہے اب مجھے وہ غم کی دولت
دلِ بے مہر میں کچھ مہربانی آ گئی ہے
لہو روتی ہوئی آنکھوں کے ہر قطرے میں گویا
سمندر سے زیادہ بے کرانی آ گئی ہے
نسیم اک آخری منظر مجھے لکھنا ہے اس کا
کہ اب تو ختم ہونے پر کہانی آ گئی ہے
|