* وعدہ رہا مابعد سفر آؤں گا میں بھی *
وعدہ رہا مابعد سفر آؤں گا میں بھی
تم چھوڑ کے جانا نہ نگر، آؤں گا میں بھی
سبزے سے بھرے کھیت ملاقات پہ لانا
پھولوں سے بھرا لے کے شجر آؤں گا میں بھی
جس روز کناروں نے مجھے رو کے پکارا
تم دیکھنا دریاؤں میں بھر آؤں گا میں بھی
جس روز اتارے گا مجھے میرا قبیلہ
اس روز پہاڑوں سے اتر آؤں گا میں بھی
ہر بار سمندر میں ڈبوئیں گے مجھے وہ
ہر بار جزیروں میں ابھر آؤں گا میں بھی
شب بھر کے لیے تم بھی درختوں سے اترنا
اے چاند! دریچے سے گزر آؤں گا میں بھی
میں بھی تو ترے ساتھ کسی خواب میں ہوں گا
تعبیر سے پہلے ہی بکھر جاؤں گا میں بھی
میں تیرے تعاقب میں لگا رہتا ہوں ناصر
جس راہ سے گزرے گا، گزر آؤں گا میں بھی
****************** |