* شاخ، ہریالی، ثمر موجود ہے *
شاخ، ہریالی، ثمر موجود ہے
ہر پرندے میں شجر موجود ہے
گھومتا رہتا ہوں اپنے آپ میں
میری مٹی میں بھنور موجود ہے
آئنے میں عکس ہے نادید کا
عکس میں اس کی نظر موجود ہے
روح دائم ہے مگر قائم نہیں
جسم فانی ہے مگر موجود ہے
پیش پا ہے اک مقام لاپتا
راستہ غائب سفر موجود ہے
مٹ گئی تصویر اس کے ظلم کی
کینوس پر اس کا ڈر موجود ہے
رفتہ رفتہ گر گیا سارا مکاں
اک دریچہ، ایک در موجود ہے
سب گئے، دربار خالی ہو گیا
طشتری میں ایک سر موجود ہے
بھیگ جاتا ہے بدن کا آسماں
بادلوں میں چشم تر موجود ہے
بارشوں میں جل رہے ہیں بے دھواں
آب و گل میں بھی شرر موجود ہے
ڈوبتا جاتا ہے کشتی میں بدن
ہو نہ ہو کوئی حجر موجود ہے
ہے بظاہر بے نشان و بے صدا
ہر ڈگر میں اک نگر موجود ہے
وہ تو جانے اب کہاں ہو گا مگر
راستے میں اس کا گھر موجود ہے
ہر طرف ہیں حادثات و واقعات
جس طرف جائیں خبر موجود ہے
موت سے بدتر ہوئی ہے زندگی
پھر بھی جینے کا ہنر موجود ہے
بوتلوں میں جسم ناصر قید ہیں
ہم پہ جادو کا اثر موجود ہے
***************** |