* دور ہی دور سے اک خواب دکھائی دے گا *
دور ہی دور سے اک خواب دکھائی دے گا
کوئی جاگا ہوا عمروں کا دہائی دے گا
نسل در نسل یہی آس چلی آتی ہے
کوئی آئے گا ہمیں دکھ سے رہائی دے گا
شام جب تھک کے در و بام پہ سو جائے گی
اک ستارا مری پلکوں پہ دکھائی دے گا
رت جگے اونگھتے رہتے ہیں مری آنکھوں میں
کب زمانہ مری نیندوں کو چٹائی دے گا
وہ عجب عکس ہے صورت نہیں رکھتا ناصر
آئنہ توڑ کے دیکھو تو دکھائی دے گا
(نصیر احمد ناصر، 1980، مطبوعہ اوراق)
|