donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Naseer Ahmad Nasir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دیکھو، میرے دل میں راستے تلاش مت ک *
دیکھو، میرے دل میں راستے تلاش مت کرو
تمہیں کیا معلوم
کہ میں کتنی دور سے چل کر آیا ہوں
اور ابھی کتنی دور جانا ہے
زمین چاروں طرف سے رات کے خلا میں ڈوبی ہوئی ہے
اور وہ
ایک اک ستارے میں مجھے ڈھونڈتے پھر رہے ہیں
تمہاری پناہ گاہ کی روشنی
انہیں اس طرف کھینچ لائے گی
اور مجھے کیمو فلاژ کرنے کی پاداش میں
وہ تمہاری آتما نذر آتش کر دیں گے
اور گوشت مال غنیمت کی طرح بانٹ لیں گے
میں ایک بار پھر قید دوام میں ڈال دیا جاؤں گا
دیکھو، وقت کم ہے
آنکھیں صدیوں تک خوابوں کی متحمل نہیں ہو سکتیں
جسم سرحدیں پار کرتے ہوئے
خار دار تاروں میں الجھ جاتے ہیں
اور ہاتھ تار عنکبوت کی طرح
کھڑکیوں کے شیشوں سے چپکے رہ جاتے ہیں
سنو، ہوا کے کان سرگوشیوں سے بھرے ہوئے ہیں
اور وہ آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ
جنگلوں اور پہاڑوں کو فتح کرتے ہوئے
خشکی کے آخری سرے تک آ پہنچے ہیں
اس سے پہلے کہ سمندر بھی ان کی دسترس میں آ جائیں
مجھے نکل جانے دو
ان جزیروں کی طرف
جہاں کبھی وحشی قبائل آباد تھے
مگر اب تیل تلاش کرنے والی کمپنیوں کی رہائش گاہیں ہیں
وہاں پام کے گھنے درخت
طلوع آفتاب تک مجھے چھپائے رکھیں گے۔
 
(نصیر احمد ناصر، 1994)
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 365