* رنگ اس کے تھے، گلاب اس کے تھے *
رنگ اس کے تھے، گلاب اس کے تھے
میرے دیکھے ہوئے خواب اس کے تھے
میرا تو کام فقط لکھنا تھا
لفظ اس کے تھے نصاب اس کے تھے
منزلیں اس کے تعاقب میں تھیں
راستے اس کے، سراب اس کے تھے
جس کی چاہت میں مجھے پیاس ملی
بارشیں اس کی، سحاب اس کے تھے
وہ ہر اک عکس میں اترا ناصر
آئنے زیر عتاب اس کے تھے
************** |