تم نے اسے کہاں دیکھا ؟ کبھی تم نے دیکھا ہے خوابوں کے آگے کا منظر جہاں چاند تاروں سے روٹھی ہوئی رات اپنے برہنہ بدن پر سیہ راکھ مل کر آلاؤ کے چاروں طرف ناچتی ہے