* جھیلیں ہو گئیں خالی *
جھیلیں ہو گئیں خالی
سوکھے جنگل بیلے
پنچھی، ڈھور، درندے
تتلیاں، سانپ، مکوڑے
انساں زندہ ڈھانچے
جل بن درد کے سانچے
آنکھیں خشک دراڑیں
بنجر خواب سرائیں
بارش کیسے لائیں
آب سراب سی ناریں
روپ کی جوت جگائیں
دھوپ کے چھاج اڑائیں
بوڑھیاں مل جل بیٹھیں
بھر بھر بھانڈے پھوڑیں
بادل رخ نہیں موڑیں
شیر جوان نمانے
اپنی کھال جلائیں
بارش کیسے لائیں
موسیقار، گویے
برکھا راگ الاپیں
شاعر شعر سنائیں
پیر فقیر، سوالی
رقص، دھمال، قوالی
درگاہ، مزار، قبور
لنگر، دیگیں، ڈالی
وجد میں سات دشائیں
بادل کھل کھل جائیں
بارش کیسے لائیں
نذر نیاز، چڑھاوے
ورد، نماز، وظیفے
آشا، خواہش، ہوکا
کچھ بھی کام نہ آوے
دل میں ہو جب سوکا
مانگیں لاکھ دعائیں
بارش کیسے لائیں
بارش کیسے لائیں
(نصیر احمد ناصر، مطبوعہ جنگ راولپنڈی، 27 اکتوبر 2000ء)
|