* جب نگاہوں کو مری خواب کا پر لگتا ہے *
غزل
جب نگاہوں کو مری خواب کا پر لگتا ہے
سرِ مژگاں مجھے سیلاب کا ڈر لگتا ہے
چشمِ بینا جنہیں حاصل ہے پرکھ ہی لیں گے
کم نگاہوں کو تو گوہر بھی حجر لگتا ہے
دھوپ اُتری مرے آنگن میں تو مرجھا سی گئی
یہ مری ماں کی دعائوں کا اثر لگتا ہے
آس کے پیڑ کو جب خونِ جگر دیتا ہوں
تب کہیں شاخِ تمنا پہ ثمر لگتا ہے
غم کی برسات میں بھی نم نہیں کرتا آنکھیں
جانے کس دور کا یارو وہ بشر لگتا ہے
روٹھ کر جب سے گئی فصلِ بہاراں مجھ سے
تب سے بیزار ہر اک برگِ شجر لگتا ہے
جو زمانے کا خدا خود کو ہے کہتا اختر
اپنے انجام سے غافل وہ بشر لگتا ہے
نسیم اختر
54, Cowez Ghat Road, 3rd Floor
Shibpur, Howrah-711102
Mob: 9831143460 / 9330615306
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|