* ہر ایک سانس رہے وقف بس اُسی کے لئے *
غزل
ہر ایک سانس رہے وقف بس اُسی کے لئے
عجیب شرط رکھی اُس نے زندگی کے لئے
وہی لہو کے چراغوں کی روشنی ہرسو
نیا تو کچھ بھی نہیں ہے نئی صدی کے لئے
اندھیرے نوچ رہے تھے بدن کو ، سورج کے
عجب تماشا ہوا جنگِ برتری کے لئے
یہ رت جگوں کا خمار اور جھپکیوں کا سرور
یہی ضروری ہیں کیا جشنِ شاعری کے لئے
تمام عمر برہنہ رہے پرانے شجر
مگر یہ زعم کہ سایہ بنے سبھی کے لئے
نئے مزاج کا انساں خوشامدی تو نہیں
نسیم کیوں ہو پریشان کج روی کے لئے
نسیم عزیزی
312, Belilios Road, Tikia Para
Howrah-711101
Mob: 9433627707
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|