* بڑھ رہی تھیں زندگی کے دائروں کی آہ *
غزل
بڑھ رہی تھیں زندگی کے دائروں کی آہٹیں
مچھلیوں کو چھو رہی تھیں پانیوں کی آہٹیں
شرم سے چہرے کی لالی بڑھ گئی تھی یک بہ یک
رخ سے کیا ٹکرا رہی تھیں آئنوں کی آہٹیں
گھپ اندھیرے میں اجالے کی کرن پھوٹی کوئی
کھڑکیوں سے چھن رہی تھیں چوڑیوں کی آہٹیں
موت کی آغوش میں تھے لوگ سارے محوِ خواب
گونجتی تھیں گھر میں خالی برتنوں کی آہٹیں
تال پر گیتوں کے گھنگھرو پائوں کے بجنے لگے
وقت کے سینے میں پھوٹیں سسکیوں کی آہٹیں
آج اتنا غرق تھے منظر نگاری میں نسیم
کان تک اُن کے نہ آئیں قافیوں کی آہٹیں
نسیم عزیزی
312, Belilios Road, Tikia Para
Howrah-711101
Mob: 9433627707
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|