* کہہ رہی ہے یہ کیا صبا کچھ سوچ *
کہہ رہی ہے یہ کیا صبا کچھ سوچ
اے حسیں پیکرِ جفا کچھ سوچ
چند روزہ بہار پر مت جا
گل کا انجام کیا ہوا کچھ سوچ
یہ حسیں رُت یہ چاندنی یہ بہار
ایسے عالم میں تو نہ جا کچھ سوچ
خار جس سے لپٹ کے سوتے تھے
آبلہ پا وہ کون تھا کچھ سوچ
ہم نہ ہوں گے تو تیری محفل میں
کون ہو گا غزل سرا کچھ سوچ
بپھری لہروں پہ چھوڑ دی کشتی
کیا کیا تو نے نا خدا کچھ سوچ
ناصر زیدی
|