* اگر خزاں کا چمن سے نہ رابطہ ہوتا *
غزل
اگر خزاں کا چمن سے نہ رابطہ ہوتا
چمن میں لطف بھلا کیا بہار کا ہوتا
کہیںپہ حالِ غمِ دل بیان کیا کرتے
کوئی خوشی میں کوئی غم میں مبتلا ہوتا
پرائی آگ میں کھوتے نہ جان پروانے
چراغ راہِ محبت میں بجھ گیا ہوتا
بشر بہشت سے کرتا سفر نہ سوئے جہاں
غمِ جہاں سے اگر کچھ وہ آشنا ہوتا
صدائے درد ہماری بھی عرش تک جاتی
اگر ہماری صدا کو اثر ملا ہوتا
غموں کے بحر میں کیوں ڈوبتی مری کشتی؟
ترے کرم کا سہارا جو مل گیا ہوتا
وفا کی اُن سے توقع ہی جب نہ تھی نسرینؔ
تو اُن سے دل کو مرے کس لئے گلہ ہوتا
نسرینؔ اظہری
At & P.O: Dargah Bela
Via: Chandan Patti
Dist: Vaishali (Bihar)
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………
|