* سچ میں بولوں تو سزاوار بنا دیتے ہی *
سچ میں بولوں تو سزاوار بنا دیتے ہیں
جھوٹ بولوں ، تو گنہگار بنا دیتے ہیں
خود پرستی کا جسے زعم رہا کرتا ہے
ہم اسے ، اپنا گرفتار بنا دیتے ہیں
ہم کو ایسا ہوا ہے معجزہ_لمس عطا
چھو کے پتھر کو سمن زار بنا دیتے ہیں
ہے طلب رنج کی اب کے، ہے میسر فرصت
اے جفا خو ، تجھے دلدار بنا دیتے ہیں
ایسا جادو تھا کہاں عشوہ طرازی میں تری
ہم ہیں وہ، تجھ کو فسوں کار بنا دیتے ہیں
اس سے بڑھ کر ہے بھلا کوئی تعلق، اپنے
غم تجھے سونپ کے غمخوار بنا دیتے ہیں
کوئی شنوائی نہیں ہے تو چلو یہ کر لیں
نقش کوئی سر دیوار بنا دیتے ہیں
زور بازو پہ تمہیں زعم بہت ہے تو کہو
ہم قلم کو ابھی تلوار بنا دیتے ہیں
پھر کبھی جڑتے نہیں ٹوٹے ہوئے وہ رشتے
اپنے آنگن میں جو دیوار بنا دیتے ہیں
سانحے جاں پہ گزرتے ہیں تو جاتے جاتے
ننھے بچوں کو بھی ہشیار بنا دیتے ہیں
******** |